کارل مارکس کی بیوی  جینی بھوک سے بلکتے سسکتے بچوں کو دیکھ کر تڑپ اٹھی اور چِلاتے ہوۓ بولی “چھوڑ دو یہ کتابیں، آپ کے بچے مر رھے ھیں۔” جواب میں مارکس نے کہا کہ کوئی بات نہیں، آج اگر میرے دو بچے مرگئے، لیکن میرے لکھنے سے مستقبل میں کروڑوں بچے بھوک اور بیماریوں سے محفوظ رہینگے۔” 

مارکس دنیا کا واحد شخص تھا ، جس پر یورپ کے تمام چرچوں اور پادریوں نے کفر کا فتویٰ ٹھوکا۔ مارکس کو یورپ کے تمام یہودی مذہبی پیشواؤں نے خارج المذہب قرار دیا۔ پیسوں کے عوض جنت کے ٹکٹ فروخت کرنے والے استحصالی پادریوں نے فتوی دیا کہ جو بھی مارکس کو قتل کرے گا، وہ جنت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا۔

اٹھارویں صدی کے انتہائی قدامت پسند یورپین معاشرے میں اپنے نظریات کی وجہ سے مارکس نے 15 سال ایک چھوٹے سے کمرے میں بند ہو کر گزارے تھے۔

مارکس دنیا کا واحد سٹیٹ لیس شخص تھا کہ جب اسکا انتقال ھوا تو دنیا کا کوئی بھی ملک اس کو اپنانے یا اپنے ہاں دفنانے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔

مارکس ایک حقیقت پرست، مادیت پسند، سچا اور عظیم انسان و دنیا کی 1000 سالہ تاریخ کا بااثر ترین فلسفی تھا۔

مارکس دنیا کا واحد فلسفی ہے جس نے سرمایہ دار و جاگیردار طبقے کے ساتھ ساتھ اس پرولتاریہ طبقے پر بھی تنقید کی، جس کے لئے اس نے ساری دنیا کی دشمنی مول لی تھی۔

مارکس کے دو بچے پیسے نہ ہونے اور علاج کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے اس دار فانی سے کوچ فرما گٸے۔ بالآخر ممتا سے مجبور کارل مارکس کی بیوی  جینی بھوک سے بلکتے سسکتے بچوں کو دیکھ کر تڑپ اٹھی اور چِلاتے ہوۓ بولی کہ “چھوڑ دو یہ کتابیں، آپ کے بچے مر رھے ھیں۔” جواب میں مارکس نے کہا کہ کوئی بات نہیں، اج اگر میرے دو بچے مرگئے، لیکن میرے لکھنے سے مستقبل میں کروڑوں بچے بھوک اور بیماریوں سے محفوظ رہینگے۔” وقت نے ثابت کیا کہ آنے والے وقتوں میں مارکس کا فلسفہ سوشلزم انسانوں کے لیے واحد امید کی کرن ثابت ہوا۔

مارکس کے شہرہ آفاق کتاب داس کیپیٹل کو بے اثر کرنے کے لئے گزشتہ سو دو سو سالوں میں سامراج نے ریاستوں کے ذریعے دو ہزار سے زائد کتابیں تحریر کروائی۔ لیکن وہ ساری کتابیں داس کیپیٹل کے سامنے بے روح ھوکر دفن ہوگئی۔

Loading