ویمن ورکرز الائنس، “چارٹر آف ڈیمانڈ فار جاب سیکیورٹی اینڈ پروٹیکشن برائے کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی سے۔

۔۔۔۔۔رپورٹ  نواز ارائیں;;  کراچی میں کراچی میں وومن ورکرز الائنس [ Women   Workers Alliance ] کی خواتین ممبران کے ساتھ کراچی کے صحافیوں، کالم نگاروں ، تجزیہ کاروں سے ایک  مشاورتی اجلاس۔۔۔ ۔۔۔۔۔  مزدور تنظیم نے دوران ملازمت مسائل و جائز مطالبات کی فہرست پیش کی، ۔۔مزدور قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔(رابیعہ چوہان، صدر وومن ورکرز الائنس).۔ صحافیوں، کی جانب سے خواتین ورکرز کو انکے مطالبات اجاگر کرنے کی یقین دہانی ۔ ۔۔۔۔۔۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی نمایا تنظیم تخلیق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اس مشاورتی اجلاس میں خواتین ورکرز (جو مختلف اداروں ، فیکٹریوں وغیرہ ) میں ملازمت اور سروسز انجام دیتی ھیں ، خواتین ورکرز نے دوران ملازمت پیش آنے والے روز مرہ کے مسائل کی نشاندھی کی۔ تنظیم کی صدر محترمہ رابیعہ چوہان اور جنرل سیکرٹری روبینہ شاہین نے آئے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ  لیبرز قوانین پر عمل درآمد ہوتا تو ہم آپ صحافیوں نہ بلاتے، نہ شکائت کی جاتی۔۔ مگر آئین و لیبر قوانین کے جائز مطالبات ہمارا حق ہے۔۔۔ ہماری خواہش ہے کہ آپ قلم کار و صحافی ہمارے  جائز حقوق کے حوالے سے عوام و متعلقہ اداروں تک ہماری آواز پہنچانے میں تعاون کریں۔ اور اہم مطالبہ ہے کہ فیکٹریوں ، دفاتر اور دیگر اداروں میں کم سے کم اجرت کے قانون کے نفاذ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر صحافیوں کے گروپ لیڈر اور ریسرچر نواز ارائیں نے اپنے نیوز رپورٹرز و صحافی ساتھیوں کا مختصر تعارف کروایا،،.  ان میں عبدالرحمان بیگ،(بول نیوز), حماد  حسین (جسارت)۔۔  شفقات مغل (اسکائی نیوز ٹی وی )جاوید اقبال، ( فری لانسر) ، اے کے صدیقی(پولیس مین نیوز)، سیما حفیظ، (رہنما ٹی وی،) شاکر بھائی (رہنما ٹی وی)، کے علاوہ ٹی وی نیوز اور اے آر وائی نیوز ویب  کے محمد عمیر شامل تھے،۔۔۔  ۔ نواز ارائیں نے تخلیق فائونڈیشن کے سینئر اسٹاف ممبران محترمہ شاہدہ نور، ۔اور ضیاء الحق کا میٹنگ اجلا س اور مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا۔۔۔  دیگر مطالبات کی فہرست درج ذیل ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔خواتین ملازمین کے اتحاد (ویمن ورکرز الائنس کراچی) نے خواتین ملازمین کے حالاتِ کار میں بہتری کے لیے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں اور محکموں بشمول لیبر ڈیپارٹمنٹ، چئمبر آف کامرس، قانون سازوں، اور انسانی حقوق کے کمیشن  پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے خواتین ملازمین کے قانونی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ ویمن ورکرز الائنس کی اراکین کا  کہنا تھا کہ خاص طور پر کام کی جگہوں پرکم سے کم اجرت  کے قانون کے مؤثر نفاذ اورخواتین کی مساوی اجرت کو یقینی بنایا جائے۔۔۔۔  اس موقع پر خواتین ورکرز الائنس کراچی کی صدر کی محترمہ رابیعہ جوہان و  دیگر ممبران کا کہنا تھا   کہ خواتین ملازمین کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ زیادہ تر اداروں کی عمارات مرد حضرات کے استعمال کے مدِنظر بنائی جاتی   ہیں جس کی وجہ سے بیشتر دفاتر یا فیکٹریوں میں خواتین ورکرز کے لیے علیحدہ بیت  الخلاء  کی                سہولت موجود نہیں ہوتی ۔اگر بیت  الخلاء موجود ہوں  بھی   تو کام کی جگہ سے دور یا غیر محفوظ مقامات پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کو صحت اور کام کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

خواتین ورکرز الائنس کے ارکان نے مسائل کی مزید نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کام  کرنے  کی  جگہوں پر تمام اداروں میں جنسی ہراسانی کی شکایات کی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں قائم کی جانی چاہئیں ۔ اور قانون کے تحت ضابطہ اخلاق کو  نمایاں مقامات پر آویزاں کرنا بھی ضروری ہے۔ نیز یہ ضابطہ اخلاق ایسی زبان میں ہونا چاہیے جو زیادہ تر ملازمین سمجھتے ہوں۔  خواتین کے ورکرز اتحاد نے Enhancing Women Workers’ Access to Market  (EWAM)۔ نامی   پراجیکٹ  کے تحت  ضلع کراچئ میں 163فیکٹریوں، دفاتر اور دیگر اداروں کے جائزے پر مبنی  رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کراچی  میں 70% خواتین ملازمین کو قانون میں طے شدہ کم سےکم اُجرت سے بھی کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔  مزید برآں اس جائزے میں درج ذیل مسائل کی بھی نشاندہی ہوئی ہے:کراچی کے 87فیصد نجی اورصنعتی اداروں میںEOBI) ای او بی آئی) کی سہولت نہیں دی جا رہی۔69 فیصد سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں جنسی ہراسانی کی شکایات کی تفتیش کے لیے کمیٹیاں تشکیل نہیں دی گئی۔ 29 فیصد سرکاری، پرائویٹ اور صنعتی اداروں مین خواتین کے لئے بیت الخلا موجود نہیں ہیں۔۔95 فیصد سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں بچوں کی نگہداشت کے لئے کوئی سینٹر   (ڈے کیر سنٹر) کی سہولت مہیا نہیں کی گئی.۔70فیصد نجی اور صنعتی اداروں میں زچگی کی چھٹیاں خواتین ورکرز کو نہیں دی جارہی۔90فیصد اداروں میں  خواتین  کو   تحریری معاہدہ   ملازمت نہیں دیا   جارہا۔خواتین ورکرز الائنس کے ارکان کا کہنا تھا کہ خواتین ملازمین کے حالات کار کو سازگار بنانے کے لیےEWAM    پراجیکٹ  کی  مانیٹرنگ رپورٹ  میں نشاندہی کردہ مسائل کا ازالہ کیا جائے اور خواتین ورکرز الائنس کے مطالبات کے تحت درج ذیل اقدامات کیے جائیں۔1- ڈسٹرکٹ لیبر ڈیپارٹمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین ملازمین کو  صوبائی قانون میں طے شدہ کم   سے کم اُجرت کے مطابق معاوضہ دیا جائے اور ای او بی آئی  (EOBI) سے رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے۔   تمام  صنعتی        یونٹس  کو  پابند    بنایا    جاے  کہ  کم  سے  کم  اجرت  کے  نوٹیفیکیشن  کو  فیکٹریوں/  کارخانوں  میں  نمایاں  جگہوں  پر  آویزاں  کیا جاے۔،، ڈسٹرکٹ لیبرڈیارٹمنٹ پا  رٹمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام نجی اور صنعتی ادارون میں  انسداد  جنسی  ہراسانی  کی   کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔،،،  ڈسٹرکٹ لیبر ڈیپاٹمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں خواتین کے لئے علیحدہ بیت الخلا کی سہولت دی جائے۔۔۔ 

By NAWAZ ARAIN 

Loading