کام کی جگہ پر مساوی اُجرت اور ہراسانی سے تحفظ کو یقینی بنایا جائے،,,(( وومن ورکرز الائنس کا مطالبہ۔ ))

کام کی جگہ پر مساوی اُجرت اور ہراسانی سے تحفظ کو یقینی بنایا جائے،,,(( وومن ورکرز الائنس کا مطالبہ۔ ))

بتاریخ: 18 مارچ 2022 ویمن ورکرزالائنس کراچی نے کام کرنے والی خواتین کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے کرچی پریس کلب میں میڈیا بریفنگ میں کہا-

 وومن ورکرز الائننس کی ممبران نے کہا کہ خواتین ہماری آبادی کا نصف ہیں اورمعاشی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت سےناصرف انکےخاندان بلکہ قومی معاشی صورتحال بھی بہترہوسکتی ہے۔ الائنس کے مشاہدے کے مطابق بہت سی خواتین کارکنوں کوکام کی جگہ پرغیرمنصفانہ سلوک کاسامناہےاورپچھلےکچھ سالوں میں خدمات کے شعبے میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے جبکہ حکومت کی طرف سےفراہم کردہ پالیسیاں، سبسڈی وغیرہ، لیبرقوانین کی عدم تعمیل، مساوی قدرکےکام کے لیے مساوی اجرت کا نہ ملنا اور پیشے کے امور میں امتیازی حالات خواتین کی افرادی قوت میں شمولیت کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں جوانکی معاشی شراکت میں رکاوٹ ہیں۔

وومن ورکرز الائننس نے مزید کہا کہ سندھ پیمنٹس آف ویجزایکٹ 2015 میں مردوں اورعورتوں کےدرمیان اجرت میں عدم تفریق کاایک سیکشن موجود ہے، جبکہ سندھ فیکٹریزایکٹ 2016 میں ایساکوئی ذکرنہیں ہے اوریہ صوبےکے اندرفیکٹریوں اوردکانوں یا اداروں کے کارکنوں کےدرمیان امتیازی سلوک کا باعث ہے۔ اسی طرح مساوی قدرکے کام کےلیےمساوی تنخواہ کے حوالے سے بھی تضادات پائے جاتے ہیں۔

وومن ورکرز الائنس لیبر ڈیپارٹمنٹ سے پرزورمطالپہ کرتے ہیں کہ
(Amendment) Act, 2022 The Protection Against Harassment of Women at the Workplace کام کرنے کی جگہ پر وومن ورکرز کو ہراسانی سے تحفظ کی کمیٹیوں کے قیام کے لیْے اداروں کو نوٹسز اشو کرے۔

الائنس نےحکومت سےمطالبہ کیاہےکہ جن شعبوں پرلیبرقوانین لاگونہیں ہوتےیاجنہیں محکمہ محنت اپنی دسترس سےباہرسمجھتاہے،انہیں لیبرقانون سازی اورانتظامی نظام میں شامل کیا جائے اورا س ضمن میں فوری کارروائی کی جائے۔ ملازمت کےلیےاجرتوں اورشرائط سےمتعلق لیبرقوانین میں کام پرصنفی امتیازکودورکرنےکے لیےدفعات شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

الائنس کامشاہدہ ہےکہ بہت سےکارکنوں کےساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیاجارہاہے۔ حکومت نے بدلتی ہوئی مارکیٹ کی نقل وحرکت کاجائزہ نہیں لیاہےجوناصرف لیبرپیٹرن بلکہ لیبر سے منسلک غیرمنصفانہ عوامل کو بھی بدل رہے ہیں جیسےکہ ای کامرس پلیٹ فارمزکا اُبھرنا،ایپ پرمبنی نوکریاں، کام کرنےکےمنصفانہ حالات کی ضمانت دیے بغیرکمیشن پرمبنی کام کےلیے لوگوں کوملازمت دینےوالے آجر شامل ہیں۔ اس بات کویقینی بنانےکےلیےکہ مزدوروں کےساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے، بہت ضروری ہے کہ لیبرقوانین تک محدود رسائی کے مسئلے کوحل کیا جائے تاکہ لاکھوں خواتین ورکرزجو معیشت میں اہم حصہ ڈالنےکے باوجود پسماندگی کا شکار ہین ان کو اہم گردانا جائے اور ان کے مزدور حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

پاکستان کی طرف سےتوثیق شدہ عالمی ادارہ محنت ILOکےبنیادی کنونشنوں میں سےایک  ILO  کنونشن برائےمساوی معاوضہ C-100اور دوسرا C-111 کنونشن برائےامتیاز (روزگاراورپیشہ) کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ کنونشن لیبرقوانین میں خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کوبہتربنانے کے لیےبڑی اہمیت کےحامل ہیں۔ جب کہ پاکستان کے لیبر قوانین ان کنونشنز پر مکمل طور پر عمل پیرا نہیں ہیں اور اس حوالے سے کئی خامیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ لیبرقوانین میں خواتین ورکرزکےحقوق سےمتعلق خصوصی دفعات کےحوالےسےبہت بڑی خامیاں ہیں۔ جن کے باعث عورتوں کومردوں کےمقابلےمساوی کام کی مساوی اجرت نہیں ملتی۔  اور عموماً خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم معاوضہ دیاجاتاہے۔ اسی طرح ملازمت کے دوران صنفی امتیاز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان میں خواتین کوجنسی طورپرہراساں کرنےکےخلاف مختلف قوانین اورسزائیں شامل ہیں جیسےکہ (PPC 354, 354-A, 355, 506) جنکے تحت دھمکی آمیز رویوں اور عزت کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش پرجرم کی شدت کےلحاظ سےجرمانےکےساتھ قید کی سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ جبکہ کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے قانون میں موجود سزائیں سنگین نوعیت کی جنسی ہراسانی کے لیے ناکافی ہیں۔ جیسے کہ سخت سے سخت سزائیں نوکری سے برطرفی اور جرمانہ ہیں جو کہ کسی بھی عادی مجرم کے لیے راہِ فرار مہیا کرتی ہیں۔
سخت سزاؤں کی عدم موجودگی سےجنسی ہراسانی کےواقعات میں کمی نہیں آتی۔ اسکےلیے ضروری ہے کہ محتسب اور اداروں میں قائم کردہ تفتیشی کمیٹیوں کے اختیارات میں قانوناً اضافہ کیا جائے جس کے ذریعے وہ کیس کی نوعیت کے مطابق فیصلے کر سکیں۔ سنگین نوعیت کی ہراسانی کی صورت میں کیس کو پی پی سی 509 کے تحت عدالت یا میجسٹریٹ کو بھیجا جا سکے۔

ویمن ورکرزالائنس (WWA) مطالبہ کرتاہےکہ پاکستان پینل کوڈ میں موجود سزاوؑں کےتحت ورک پلیس ہراسمنٹ پروٹیکشن ایکٹ کےتحت ہونےوالے جرائم کی قابل دست اندازی اورناقابل دست اندازی میں درجہ بندی کی جائےاورسزائیں جرائم کی شدت کی بنیاد پرہونی چاہئیں۔ ویمن ورکرزالائنس نےاس بات پرزوردیا کہ حکومت کوجنسی ہراسانی کےمسئلےسےآہنی ھاتوں سےنمٹنےکی ضرورت ہےتاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کومحفوظ اورسازگارکام کاماحول دیا جاسکے۔

منجانب ویمن ورکرز الائنس، کراچی.

Loading