عوامی ورکرز پارٹی پنجاب
انگریز کے زمانے سے رائج نوآبادیاتی و طبقاتی نظام تعلیم
پاکستان کے مسائل کی جڑ سمجھا جاتا ہے ۔۔گزشتہ 77سال سے ہمارے ہاں ایک دو نہیں چار پانچ قسم کے تعلیمی نظام رائج ہیں۔۔پاکستان کی حکمران پارٹیوں(ن لیگ۔۔پیپلزپارٹی۔۔پج ٹی آئی) کی ترجیحات میں غیر طبقاتی۔۔۔مساوی بنیادوں پر مبنی۔قومی مفادات سے ہم آہنگ۔۔ سائینسی بنیادوں پر مبنی تعلیم کا نظام نہی ہے بلکہ تعلیم ان کی ترجیع ہے ہی نہی۔حکمران طبقہ۔ بیوروکریسی۔۔اور امیر لوگ اپنے بچوں کو جدید اور مہنگے اداروں میں تعلیم دلوا کر اپنی جاں نشینی کے لئے تیار کرتے ہیں۔ جبکہ عام طبقے کے بچے سرکاری سکولوں میں ٹاٹوں پر بیٹھ کر علم حاصل کرتے ہیں ۔
آئین پاکستان کے مطابق استحصال کی تمام تر شکلوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ہر شہری کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، یعنی ہر شہری کے لیے تعلیم اور علاج کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن اس کا اطلاق پاکستان میں کہیں نظر نہیں آتا۔ اس وقت بھی جو غیر معیاری سرکاری تعلیمی ادارے موجود ہیں، حالیہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے انکا بھی سودا کیا جائے رہا ہے۔ پاکستان کے قیام کے وقت سے ہی اس ملک میں تعلیم کے دو مختلف نظام موجود رہے ہیں۔ایک طرف سرکاری تعلیمی ادارے موجود تھے اور دوسری طرف نجی تعلیمی ادارے تھے جن میں دینی مدارس، مشنری سکول و کالج اور نجی ادارے موجود تھے۔ معاشی لبرلائزشن کی پالیسیوں کے نتیجے میں پہلے سے موجود طبقاتی نظام تعلیم ایک منافع بخش کاروبار کی صورت اختیار کر گیا۔ آج جہاں ہمیں ایک طرف سرکاری تعلیمی اداروں کی زبوں حالی نظرآتی ہے وہیں دوسری طرف ملک کے ہر دوسرے گلی کوچے میں نجی تعلیمی اداروں خصوصاً سکولوں اور اکیڈمیوں کا جال نظر آتا ہے جو منہ ما نگی قیمت پر تعلیم کا کاروبار کرتے ہیںعوامی ورکرز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ
1-طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کیا جائے ۔۔۔
2-پورے پاکستان میں یکساں نصاب تعلیم لاگو کیا جائے۔
3-نظام و نصاب تعلیم کی بنیاد بلا تفریق رنگ ونسل س مزہب تعلیم سب کے لئے کی بنیاد پر استوار کی جائے
4-تعلیم کو عام اور بامقصد بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ابتدائی تعلیم مادری زبانوں میں دی جائے۔بالخصوص پنجاب میں مادری زبان کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے اس لئے سب سے بڑے صوبے میں ابتدائی تعلیم پنجابی میں فراہم کی جائے۔۔
5ـ پرائمری۔ائی ٹی۔ٹیکنالوجی اور اعلی تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر ٹیکنیکل ہائی سکول قائم کیا جائیں جن ہر طرح کی ٹیکنیکل تعلیم فراہم کرنے کا بندوبستی ہو
6-ریاست تعلیم کے بعد روزگار کی ضمانت دے۔طلبہ کی جمہوری،قومی تربیت کے لئے طلبہ یونینز بحال کی جائیں