Urdu Archives - Asia Commune https://asiacommune.org/category/urdu/ Equality & Solidarity Tue, 21 Oct 2025 06:02:05 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.9 https://asiacommune.org/wp-content/uploads/2025/05/cropped-New_Logo_02-32x32.png Urdu Archives - Asia Commune https://asiacommune.org/category/urdu/ 32 32 دریا سے سمندر تک ایک آزاد فلسطین کے لیے: ٹرمپ اور اسرائیل کے معاہدہ کی بدمعاشی نامنظو https://asiacommune.org/2025/10/21/%d8%af%d8%b1%db%8c%d8%a7-%d8%b3%db%92-%d8%b3%d9%85%d9%86%d8%af%d8%b1-%d8%aa%da%a9-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%a2%d8%b2%d8%a7%d8%af-%d9%81%d9%84%d8%b3%d8%b7%db%8c%d9%86-%da%a9%db%92-%d9%84%db%8c%db%92/ Tue, 21 Oct 2025 06:02:03 +0000 https://asiacommune.org/?p=10868 ترجمہ:عمران جاوید انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ اور لیگ فار دی ففتھ انٹرنیشنل کا موقف دنیا بھرمیں فلسطینی عوام کی حمایت میں اضافے اور صیہونی ریاست اسرائیل کی نسل کشی کی مخالفت نیزایک بڑی عوامی تحریک نے سامراج کی معاہدے کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے کہ وہ ایک نئی لیکن غیر یقینی جنگ بندی کرادئے۔ اس کا بنیادی مقصد عالمی عوامی تحریک کو کمزور کرنا اور صیہونیت کو دوسرے طریقے سے آگے بڑھنا ہے اور یہ سب فلسطینی قیادت کے ساتھ ایک رجعت پسندانہ معاہدے کی آڑ میں کیا جا…

The post دریا سے سمندر تک ایک آزاد فلسطین کے لیے: ٹرمپ اور اسرائیل کے معاہدہ کی بدمعاشی نامنظو appeared first on Asia Commune.

]]>

ترجمہ:عمران جاوید

انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ اور لیگ فار دی ففتھ انٹرنیشنل کا موقف

دنیا بھرمیں فلسطینی عوام کی حمایت میں اضافے اور صیہونی ریاست اسرائیل کی نسل کشی کی مخالفت نیزایک بڑی عوامی تحریک نے سامراج کی معاہدے کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے کہ وہ ایک نئی لیکن غیر یقینی جنگ بندی کرادئے۔ اس کا بنیادی مقصد عالمی عوامی تحریک کو کمزور کرنا اور صیہونیت کو دوسرے طریقے سے آگے بڑھنا ہے اور یہ سب فلسطینی قیادت کے ساتھ ایک رجعت پسندانہ معاہدے کی آڑ میں کیا جا رہا ہے۔

ہم غزہ کی آبادی پر دو سال سے جاری روزانہ کی بمباری کے خاتمے اور مجرمانہ ناکہ بندی کے ممکنہ اختتام پر ان کی خوشی کو سمجھتے ہیں اوراس میں شریک ہیں۔ اس ناکہ بندی نے انہیں ایک خطرناک انسانی بحران سے دوچار کر رکھا ہے لیکن ہمیں سچ بولنا ہو گا یہ فلسطینی مزاحمت کی فتح نہیں ہے جیسا کہ مختلف تنظیمیں غلطی سے دعویٰ کر رہی ہیں حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔

یہ جنگ بندی جزوی طور پر غیر معمولی طور پر توانا عالمی عوامی تحریک کا نتیجہ ہے اس کے علاوہ غزہ کی مایوس کن صورتحال کے قابو سے باہر ہونے کا خطرہ بھی ایک وجہ ہے لیکن حماس اور اسرائیل نے جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں وہ امریکہ کی مسلط کردہ شرائط کے تحت مذاکرات کے ذریعے طے پایا ہے۔ اگر اس کے 20 نکات عملی شکل اختیار کرتے ہیں تو یہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ یہ خطے میں سامراج کی پالیسی کو قبول کرنے اور صیہونی قبضے کو جائز قرار دینے کی تجویز ہے۔

اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے سامراج کو قطر، مصر اور ترکی کا براہ راست تعاون حاصل تھا اور ساتھ ہی پوری مغربی سرمایہ دار اشرافیہ، عرب آمرانہ حکومتوں اور یہاں تک کہ روس اور چین نے بھی اس پر شادیانے بجائے۔

اگر سامراج اس معاہدے کو اس کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے سے پہلے ناکام ہونے سے بچانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ جو پہلے ہی مکمل ہونے کے قریب ہے۔ غزہ کو ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹونی بلیئر کی سرپرستی میں ایک کٹھ پتلی حکومت کے تحت ایک امریکی زیرِ انتظام علاقہ میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

اس معاہدے میں اسرائیل سے یہ مطالبہ نہیں کیا گیا کہ وہ غزہ سے اپنی فوجیں مکمل طور پر واپس بلائے یا مغربی کنارے میں اپنی نوآبادیاتی پیش قدمی کو ختم کرے۔ البتہ اس میں حماس سے کہا گیا ہے کہ وہ غیر مسلح ہو جائے اور “غیر سیاسی” فلسطینی ٹیکنوکریٹ” اور “بین الاقوامی ماہرین” کی ایک نئی حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ نہ بنے اور نہ ہی ایک غیر ملکی فوجی قوت کے قیام میں جو پٹی کا انتظام سنبھالے گی۔

عالمی تحریک کا اثر اور حکمران طبقات کا رویہ

یہ ایک حقیقت ہے کہ صیہونیت کے 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کا نسل کشی کے ساتھ جواب دینے پر فلسطین کے حق میں ایک ایسی بین الاقوامی عوامی تحریک کا جنم ہوا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ یہ عمل اپنے تاریخی مرکز یعنی بائیں بازو کے حلقوں سے آگے بڑھ کر دنیا کے اہم سامراجی ممالک میں پھوٹ پڑا ہے۔ یہ تحریک امریکہ میں بہت بڑی ہے جہاں مختلف یونیورسٹیوں میں ریڈیکل کیمپ لگائے گئے اور یہودی برادری کے اہم حصوں نے صیہونیت سے تعلق توڑ لیاہے۔ آسٹریلیا اور یورپ میں لاکھوں لوگوں نے مارچ کیا۔ یہ سب اس کے باوجود ہوا کہ سامراجی ممالک کی بڑی ٹریڈ یونینیں اور سوشل ڈیموکریٹک جماعتیں اس تحریک سے لاتعلق رہیں یا درحقیقت انہوں نےاسرائیل کی حمایت جاری رکھی۔  مشرق وسطیٰ کے حکمران طبقہ (سوائے حوثیوں کے) اپنی عوام کو سڑکوں پر آ کر صیہونیوں اور ان مغربی ممالک کے خلاف ناکہ بندی کرنے سے سختی سے روکا جو اس “نسل کشی” میں ملوث فریق کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ گویا حکومتیں عوامی غصے اور جذبات کے مطابق کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور عوام کو قابو کر رہی ہیں۔ کئی سامراجی ممالک میں فلسطینی تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی اور ہزاروں مظاہرین کو مجرم قرار دیا گیا یا یہاں تک کہ دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے۔ لیکن اس سب کے باوجود یہ تحریک بڑھی اور اٹلی میں حالیہ عام ہڑتال اور بندرگاہوں کی ناکہ بندی جو السمود عالمی فلوٹیلا سے اظہار یکجہتی میں کی گئی تھی اس نے دنیا کو حیران کر دیا اور ایک ایسی مثال بننا شروع ہو گئی جو پھیل سکتی تھی۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ساری دنیا کی سرمایہ دار ریاستوں کی حمایت کے باوجود عالمی عوامی حمایت کھو چکے ہیں ۔ یہ وہ سب سے اہم نتیجہ ہے جو فلسطینی مقصد نے حاصل کیا ہے۔ اسرائیل تاریخ میں اس سے پہلے کبھی بھی بین الاقوامی سطح پر اتنا الگ تھلگ، بدنام اور اتنی وسیع مذمت اور تنقید کا نشانہ نہیں بنا تھا۔

تاہم نسل کشی کے گہرا ہونے کے دو سال بعد بھی فلسطینی عوام 7 اکتوبر 2023 سے پہلے کی نسبت بہتر حالت میں نہیں ہیں۔ غزہ کو تباہ کر دیا گیا ہے اور صیہونیوں نے اس پر فوجی قبضہ کر رکھا ہے۔ کم از کم 67,000 فلسطینی جانیں ممکنہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں 20,000 بچے بھی شامل ہیں۔ دسیوں ہزار زخمی اور معذور ہو چکے ہیں۔ مغربی کنارہ صیہونی آباد کاروں کے ہاتھوں مسلسل علاقہ کھو رہا ہے اور مشرقی یروشلم میں زندگی تیزی سے مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

حماس کی حکمت عملی اور اس کے اثرات

حماس کے 7 اکتوبر کے اقدام نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو “معمول پر لانے” کے عمل یعنی ابراہیمی معاہدوں  کو روکنے کا اپنا فوری مقصد حاصل کر لیا لیکن حماس کی یہ توقع کہ اسرائیل پر اس کے حملے سے ان کے ساتھ معاہدہ پر مذاکرات کے لیے کافی دباؤ پڑے گا وہ پوری نہیں ہو سکی۔ نہ ہی ایک وحشیانہ اسرائیلی ردعمل پرایران کی بھرپور طاقت سے جواب کی امید پوری ہوئی۔ یہ واضح ہو گیا کہ ملاؤں کا نظام صرف اپنے سرمایہ دارانہ اورطبقاتی مفادات کا دفاع کرتا ہے۔ عرب حکومتیں بھی فلسطین کی حمایت کرنے میں ناکام رہی ہیں اور موجودہ معاہدے کی حمایت کر رہی ہیں جو مزاحمت کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر کے اسرائیل اور سامراج کے ساتھ تعلقات کو “معمول پر لانے” کی راہ پر واپس لانا چاہتا ہے۔

حماس کی غلط حکمت عملی کا نتیجہ نسل کشی، غزہ کی تباہی اورقبضے کی صورت میں نکلا ہے اور اب رعایتوں پر مبنی ایک ایسے معاہدے کی شکل میں سامنے آیا ہے جو 30 سال قبل عرفات کے اوسلو میں دستخط کیے گئے معاہدے کی یاد دلاتا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ عوامی تحریکوں کے دباؤ پر سپین اور برطانیہ جیسے کئی ممالک نے دو ریاستی حل کے فریب کو دوبارہ زندہ کیا ہے جس کا ذکر معاہدے میں ایک مقصد کے طور پر بھی نہیں کیا گیا ہے۔

صیہونیت کو شکست دینا ہی واحد راستہ ہے

جب تک فلسطین کی تاریخی سرزمین پر ایک نوآبادیاتی، توسیع پسند اور نسل کشی کرنے والی ریاست موجود ہے کوئی فلسطینی ریاست ممکن نہیں ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ اسرائیل کبھی بھی اس کی اجازت نہیں دے گا۔ بلکہ اس کا اہم منصوبہ فلسطینی عوام کی مکمل نسلی صفائی اور زیادہ سے زیادہ علاقوں کو فتح کر کے ایک “عظیم اسرائیل” کی تعمیر ہے۔

امن حاصل کرنے کے لیے اور جوفلسطینی عوام اور خطے کے تمام لوگوں کے لیے دیرپا ںاور انصاف پر مبنی ہو ہمیں سب سے پہلے صیہونی عفریت اوراس کی جاری نوآبادیاتی توسیع کو شکست دینا ہو گا۔ جب تک سامراجیوں کے تحت خون میں ڈوبی دہشت گرد ریاست اسرائیل موجود ہے واحد ممکنہ امن قبرستانوں کا امن ہو گا۔

صرف دریا سے سمندر تک ایک واحد، آزاد، سیکولر اور سوشلسٹ فلسطین کی تعمیر ہی سے خطے کے لوگ امن کو دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن یہ حل نہ تو عرب سرمایہ داروں یا ایرانی ملاؤں کے ہاتھوں سے آئے گا اور نہ ہی کسی سامراجی طاقت کے ساتھ معاہدوں کے ذریعے آئے گا۔ یہ صرف عرب محنت کش عوام کے ذریعے ممکن ہے جو ایک انقلاب کی قیادت کریں جو خطے کی سرمایہ دار حکومتوں کا تختہ الٹ دیں۔ صیہونی عفریت کو شکست دیں اور پورے مشرق وسطیٰ میں سوشلسٹ جمہوریہ کی ایک رضاکارانہ فیڈریشن قائم کرے۔

۔1948 میں فورتھ انٹرنیشنل عالمی محنت کش طبقے کی تحریک کی واحد تنظیم تھی جس نے صیہونی ریاست کے قیام کے خلاف جدوجہد کی تھی۔

عرب ممالک کی بورژوا اور جاگیردار قیادت جو سامراج کے ایجنٹ ہیں ان کی وجہ سے ہم سامراج کے خلاف جدوجہد کے ایک مرحلے میں شکست کھا چکے ہیں۔ اب ہمیں اگلے مرحلے میں فتح کے لیے تیاری کرنی ہو گی یعنی فلسطین اور مشرق وسطیٰ کو یکجا کرنا ہوگا یہ مقاصد مشرق وسطیٰ کی متحد انقلابی پرولتاری پارٹی کو تعمیر کرکے ہی حاصل کیئے جاسکتے ہیں۔ آج بھی ہم اس حکمت عملی کے حامی ہیں جن تنظیموں نے اس بیان کی حمایت کی ہے۔ لہٰذا ہم ان مقاصد سے اتفاق کرنے والے لڑاکا ورکرز کو کسی فرقہ واریت کے بغیر اکھٹے اورمنظم کرتے ہوئے خطے میں انقلابی پارٹیوں کی تعمیر کرنے کی جدوجہد کا عہد کرتے ہیں

SOURCE:

https://socialist-resistance.org

Loading

The post دریا سے سمندر تک ایک آزاد فلسطین کے لیے: ٹرمپ اور اسرائیل کے معاہدہ کی بدمعاشی نامنظو appeared first on Asia Commune.

]]>
لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپەڕینی حزبی شیوعی كۆبووه‌وه‌ https://asiacommune.org/2025/10/13/%d9%84%db%8c%da%98%d9%86%d9%87%db%8c-%d9%87%d9%87%da%b5%d8%a8%da%98%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%86%db%8c-%d9%85%d9%87%da%b5%d8%a8%d9%87%d9%86%d8%af%db%8c-%da%95%d8%a7/ Mon, 13 Oct 2025 21:14:31 +0000 https://asiacommune.org/?p=10682 به‌ مه‌به‌ستی هه‌ڵسه‌نگاندنی كار و چالاكییه‌كانی ڕابردووی لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنه‌كانی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕین و چۆنیه‌تی جێبه‌جێكردنی پلان و به‌رنامه‌كانی داهاتوو، لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕینی حزبی شیوعی كوردستان كۆبووه‌وه‌. كۆبوونه‌وه‌كه‌ له‌ژێر چاودێری هاوڕێ”حوسێن ئاڵه‌یی”، سكرتێری مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕین و ئه‌ندامی كۆمیته‌ی ناوه‌ندی حزبی شیوعی كوردستان، هه‌روه‌ها به‌ ئاماده‌بوونی هاوڕێ”عومه‌ر ڕه‌سوڵ”به‌رپرسی لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ند و به‌ به‌شداری لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی هه‌ردوو كۆمیته‌ی ڕێكخستنه‌كانی پشده‌ر و بیتوێنی حزبمان به‌ڕێوه‌چوو. له‌و كۆبوونه‌وه‌یه‌دا کە ڕۆژی دووشەممە، ١٣‒ی ئۆکتۆبەری ٢٠٢٥ بەڕێوەچوو، هه‌ڵسه‌نگاندن بۆ چۆنیه‌تی جێبه‌جێكردنی پلان و به‌رنامه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ند كرا كه‌ پێشتر داڕێژراوه‌، هه‌روه‌ها جه‌ختیش له‌سه‌ر ئه‌وه‌ كرایه‌وه‌ كه‌…

The post لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپەڕینی حزبی شیوعی كۆبووه‌وه‌ appeared first on Asia Commune.

]]>

به‌ مه‌به‌ستی هه‌ڵسه‌نگاندنی كار و چالاكییه‌كانی ڕابردووی لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنه‌كانی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕین و چۆنیه‌تی جێبه‌جێكردنی پلان و به‌رنامه‌كانی داهاتوو، لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕینی حزبی شیوعی كوردستان كۆبووه‌وه‌.

كۆبوونه‌وه‌كه‌ له‌ژێر چاودێری هاوڕێ”حوسێن ئاڵه‌یی”، سكرتێری مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕین و ئه‌ندامی كۆمیته‌ی ناوه‌ندی حزبی شیوعی كوردستان، هه‌روه‌ها به‌ ئاماده‌بوونی هاوڕێ”عومه‌ر ڕه‌سوڵ”به‌رپرسی لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ند و به‌ به‌شداری لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی هه‌ردوو كۆمیته‌ی ڕێكخستنه‌كانی پشده‌ر و بیتوێنی حزبمان به‌ڕێوه‌چوو.

له‌و كۆبوونه‌وه‌یه‌دا کە ڕۆژی دووشەممە، ١٣‒ی ئۆکتۆبەری ٢٠٢٥ بەڕێوەچوو، هه‌ڵسه‌نگاندن بۆ چۆنیه‌تی جێبه‌جێكردنی پلان و به‌رنامه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ند كرا كه‌ پێشتر داڕێژراوه‌، هه‌روه‌ها جه‌ختیش له‌سه‌ر ئه‌وه‌ كرایه‌وه‌ كه‌ به‌ له‌به‌رچاوگرتنی بارودۆخ و هه‌ڵومه‌رجی ناوچه‌كه‌، به‌رنامه‌ و پلانی داڕێژراو به‌وردی جێبه‌جێ بكرێت.

دواتریش كۆمه‌ڵێك بڕیار و ڕاسپارده‌ و ڕێنمایی گونجاو بۆ چۆنیه‌تی كاركردن و چۆنیه‌تی سه‌رخستنی هاوڕێ(سائره‌ یوسف عه‌زیز)، كاندیدای ژماره‌ 342 ده‌ركرا كه‌ له‌لایه‌ن حزبی شیوعی كوردستانه‌وه‌ پاڵپشتی و پشتیوانیی ده‌كرێت.

سائره‌ یوسف عه‌زیز، كه‌سایه‌تییەکی چه‌پ و پێشکه‌وتنخوازی شیوعی كوردستانییه‌.
بۆ هه‌ڵبژاردنه‌كانی داهاتووی ئه‌نجوومه‌نی نوێنه‌رانی عێراق، له‌لایه‌ن حزبی شیوعی كوردستان و به‌شێكی زۆری ئازادیخوازانی عێراق و كوردستانه‌وه‌، پاڵپشتی ده‌كرێت.
ده‌نگده‌رانیش له‌سه‌رتاسه‌ری عێراق و هه‌رێمی كوردستانه‌وه‌، ده‌توانن ده‌نگی بۆ بده‌ن.

حزبی شیوعی كوردستان
مه‌ڵبه‌ندی ڕاپه‌ڕین
لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردن
13ی ئۆكتۆبه‌ری 2025

Loading

The post لیژنه‌ی هه‌ڵبژاردنی مه‌ڵبه‌ندی ڕاپەڕینی حزبی شیوعی كۆبووه‌وه‌ appeared first on Asia Commune.

]]>
ن ڈیبرا ڈیسامارڈ عرف اساتا شکور 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں.  https://asiacommune.org/2025/09/28/%d9%86-%da%88%db%8c%d8%a8%d8%b1%d8%a7-%da%88%db%8c%d8%b3%d8%a7%d9%85%d8%a7%d8%b1%da%88-%d8%b9%d8%b1%d9%81-%d8%a7%d8%b3%d8%a7%d8%aa%d8%a7-%d8%b4%da%a9%d9%88%d8%b1-78-%d8%a8%d8%b1%d8%b3-%da%a9%db%8c/ Sun, 28 Sep 2025 14:41:08 +0000 https://asiacommune.org/?p=10404 امریکہ کو مطلوب اور کیوبا میں دہائیوں سے جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والی امریکی انقلابی جواین ڈیبرا ڈیسامارڈ عرف اساتا شکور 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں.  “(ابتداء میں) میں کمیونزم کے خلاف نہیں تھی لیکن یہ بھی نہیں کہہ سکتی کہ میں اس کے حق میں تھی۔ شروع میں میں نے اسے شک کی نگاہ سے دیکھا، جیسے یہ کسی گورے آدمی کی گھڑی ہوئی سازش ہو۔ لیکن جب میں نے افریقی انقلابیوں کی تحریریں پڑھیں اور افریقی آزادی کی تحریکوں کا مطالعہ کیا، تو مجھ…

The post ن ڈیبرا ڈیسامارڈ عرف اساتا شکور 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں.  appeared first on Asia Commune.

]]>

امریکہ کو مطلوب اور کیوبا میں دہائیوں سے جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والی امریکی انقلابی جواین ڈیبرا ڈیسامارڈ عرف اساتا شکور 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں. 

“(ابتداء میں) میں کمیونزم کے خلاف نہیں تھی لیکن یہ بھی نہیں کہہ سکتی کہ میں اس کے حق میں تھی۔ شروع میں میں نے اسے شک کی نگاہ سے دیکھا، جیسے یہ کسی گورے آدمی کی گھڑی ہوئی سازش ہو۔ لیکن جب میں نے افریقی انقلابیوں کی تحریریں پڑھیں اور افریقی آزادی کی تحریکوں کا مطالعہ کیا، تو مجھ پر حقیقت کھلی۔ افریقہ کے انقلابی سمجھتے تھے کہ افریقی آزادی کا سوال صرف نسل کا سوال نہیں ہے۔ خواہ وہ گورے نوآبادیاتی حکمرانوں سے نجات بھی حاصل کر لیں، لیکن اگر سرمایہ دارانہ معاشی ڈھانچے سے نجات نہ پائیں تو گورے نوآبادیاتی حکمرانوں کی جگہ کالے نوآبادیاتی حکمران آ جائیں گے۔ افریقہ میں کوئی ایک بھی آزادی کی تحریک ایسی نہ تھی جو سوشلزم کے لیے نہ لڑ رہی ہو۔ اصل بات ایک سادہ مساوات میں سمٹتی تھی: کوئی بھی چیز جو قدر رکھتی ہے—وہ بنانے والے، کان کنی کرنے والے، کاشت کرنے والے، پیداوار کرنے والے اور اس کو قابلِ استعمال بنانے والے محنت کش ہوتے ہیں۔ تو پھر محنت کشوں کو اجتماعی طور پر اس دولت کا مالک کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ اپنے وسائل کے مالک اور مختار وہی کیوں نہ ہوں؟ سرمایہ داری کا مطلب یہ تھا کہ دولت چند امیر سرمایہ داروں کے قبضے میں ہو، جبکہ سوشلسٹ نظام میں دولت ان کے قبضے میں ہو جو اسے پیدا کرتے ہیں۔ میں اکثر (سیاہ فام) بہنوں بھائیوں سے سخت بحث میں پڑ جاتی تھی جو کہتے تھے کہ سیاہ فام عوام پر ظلم صرف نسل کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ میں کہتی تھی کہ جابر صرف گورے ہی نہیں، کالے بھی ہوتے ہیں۔ اسی لیے تو کچھ کالے لوگ نِکسن، ریگن یا دوسرے قدامت پسندوں کی حمایت کرتے ہیں۔ کالے دولت مند ہمیشہ انہی امیدواروں کو ترجیح دیتے رہے ہیں جن سے انہیں اپنے مالی مفادات کے تحفظ کی امید ہوتی تھی۔ میری نظر میں یہ سمجھنے کے لیے زیادہ دماغ نہیں چاہیے تھا کہ سیاہ فام عوام پر جبر نسل کی بنیاد پر بھی ہے اور طبقے کی بنیاد پر بھی—ہم غریب بھی ہیں اور سیاہ فام بھی۔[اپنی زندگی کے پہلے دور میں] جب کسی نے مجھ سے پوچھا کہ کمیونزم کیا ہے، تو میں نے جواب دینے کے لیے منہ کھولا، مگر فوراً ہی احساس ہوا کہ مجھے اس کی ذرا بھی سمجھ نہیں۔ میرے ذہن میں کمیونسٹ کی تصویر بس ایک کارٹون سے بنی تھی—ایک جاسوس، جس نے سیاہ لمبا کوٹ اور سیاہ ٹوپی پہن رکھی ہو اور کونے کھدروں میں چھپتا پھر رہا ہو…وہ دن میں کبھی نہیں بھولی۔ ہمیں بچپن ہی سے یہ سکھایا جاتا ہے کہ کمیونسٹوں کے خلاف رہو، حالانکہ ہم میں سے زیادہ تر کو یہ پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کمیونزم ہے کیا۔ صرف بے وقوف ہی دوسروں کو یہ فیصلہ کرنے دیتا ہے کہ اس کا دشمن کون ہے۔ زندگی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک یہی ہے: ہمیشہ خود طے کرو کہ تمہارے دشمن کون ہیں، اور کبھی اپنے دشمنوں کو یہ حق نہ دو کہ وہ تمہارے لیے تمہارے دشمن چنیں۔”

اساتا شکور, خودنوشت، 1987۔

Loading

The post ن ڈیبرا ڈیسامارڈ عرف اساتا شکور 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں.  appeared first on Asia Commune.

]]>
فلتخرج الإمبريالية الأمريكية من منطقة البحر الكاريبي وأمريكا اللاتينية! ارفعوا أيديكم عن فنزويلا! https://asiacommune.org/2025/09/07/%d9%81%d9%84%d8%aa%d8%ae%d8%b1%d8%ac-%d8%a7%d9%84%d8%a5%d9%85%d8%a8%d8%b1%d9%8a%d8%a7%d9%84%d9%8a%d8%a9-%d8%a7%d9%84%d8%a3%d9%85%d8%b1%d9%8a%d9%83%d9%8a%d8%a9-%d9%85%d9%86-%d9%85%d9%86%d8%b7%d9%82/ Sun, 07 Sep 2025 20:55:31 +0000 https://asiacommune.org/?p=10046 منذ 15 أغسطس/آب، نشرت الولايات المتحدة قوة عسكرية كبيرة في منطقة البحر الكاريبي قرب المياه الإقليمية الفنزويلية، تضم مشاة البحرية ووحدات برمائية، ومدمرات مزودة بصواريخ موجهة وغواصة هجومية، بالإضافة إلى تقنيات متطورة للمراقبة الجوية والبحرية. الهدف المعلن لإدارة ترامب هو مكافحة تهريب المخدرات والإرهاب، وتفكيك العصابات الإجرامية التي دأب مسؤولو البيت الأبيض على ربطها بحكومة نيكولاس مادورو. وقد أثارت هذه الخطوة قلقًا إقليميًا واسعًا وتكهنات كبيرة حول احتمال غزو فنزويلا. من خلال هذه العملية، تظهر الإمبريالية الأمريكية طابعها العدواني، متذرعة مجددًا بمكافحة المخدرات في محاولة لتصدير أزمتها الداخلية في هذا…

The post فلتخرج الإمبريالية الأمريكية من منطقة البحر الكاريبي وأمريكا اللاتينية! ارفعوا أيديكم عن فنزويلا! appeared first on Asia Commune.

]]>

منذ 15 أغسطس/آب، نشرت الولايات المتحدة قوة عسكرية كبيرة في منطقة البحر الكاريبي قرب المياه الإقليمية الفنزويلية، تضم مشاة البحرية ووحدات برمائية، ومدمرات مزودة بصواريخ موجهة وغواصة هجومية، بالإضافة إلى تقنيات متطورة للمراقبة الجوية والبحرية.

الهدف المعلن لإدارة ترامب هو مكافحة تهريب المخدرات والإرهاب، وتفكيك العصابات الإجرامية التي دأب مسؤولو البيت الأبيض على ربطها بحكومة نيكولاس مادورو. وقد أثارت هذه الخطوة قلقًا إقليميًا واسعًا وتكهنات كبيرة حول احتمال غزو فنزويلا.

من خلال هذه العملية، تظهر الإمبريالية الأمريكية طابعها العدواني، متذرعة مجددًا بمكافحة المخدرات في محاولة لتصدير أزمتها الداخلية في هذا المجال لأغراض جيوسياسية. نحن في منظمة الثورة الشيوعية، الفرع الفنزويلي للأممية الشيوعية الثورية، نرفض بشدة هذه المناورة الأخيرة التي تنطوي على استفزاز عسكري وضغوط وترهيب واحتمال عدوان على بلدنا.

عملية عسكرية واسعة النطاق

تشمل العملية العسكرية حشد أكثر من 4,000 جندي، معظمهم من مشاة البحرية، مدعومين بتشكيلات متقدمة من ثلاث سفن رئيسية متطورة: حاملة السفن البرمائية “USS Iwo Jima” القادرة على نقل القوات والمروحيات، و”USS Fort Lauderdale” و”USS San Antonio”، إلى جانب زوارق إنزال مساندة مزودة بتقنيات للعمليات في المناطق الساحلية.

كما توفر ثلاث مدمرات صواريخ موجهة من فئة “Arleigh Burke”، وهي:”USS Gravely” و”USS Jason Dunham” و”USS Sampson”، قدرات دفاع جوي، وحرب مضادة للغواصات، وقدرات صاروخية دقيقة من البحر. بالإضافة إلى ذلك، نشرت غواصة هجومية تعمل بالطاقة النووية، مما يوفر قدرة على الدوريات المتخفية وخيارًا للعمليات الهجومية الدقيقة من تحت الماء.

في الجو، حشدت الولايات المتحدة طائرات الاستطلاع البحري من طراز “P-8 Poseidon”، المزودة برادار وأجهزة استشعار متطورة لكشف وتعقب السفن والغواصات، إضافة إلى قدرات الطوربيدات والصواريخ المضادة للغواصات.

ولتعزيز المراقبة الجوية والسيطرة، تشمل العملية نشر طائرات الإنذار المبكر “E-3 AWACS”، المزودة برادار دوار يوفر تغطية جويًة واسعة، وكذلك طائرات “E-8 JSTARS” المتخصصة في المراقبة الأرضية والتحليل الاستراتيجي الفوري. كما تضم الأسطول الجوي مروحيات بحرية مخصصة للاستطلاع والدعم اللوجستي ومهام الإجلاء.

إن تحركًا بهذا الحجم يمثل تهديدًا كبيرًا لسيادة فنزويلا. ويبدو أن العملية العسكرية ستستمر لأشهر، في استعراض واضح للقوة ضد بلادنا، وأيضًا أمام الرأي العام الأمريكي لإظهار استعداد حكومته المزعوم لمكافحة تهريب المخدرات.

ما وراء المناورة الإمبريالية؟

يستند هذا الانتشار العسكري الأمريكي إلى تفويض أصدره دونالد ترامب في 8 أغسطس/آب 2025 باستخدام القوات المسلحة للتدخل ضد عصابات المخدرات في أمريكا اللاتينية. وقد سبق وأن صُنفت عصابة دي لوس سولس، التي تزعم السلطات الأمريكية أن لها صلات وثيقة بمسؤولين فنزويليين كبار، منظمة إرهابية.

وفي فبراير/شباط، جرى تصنيف منظمات إجرامية، مثل عصابتي سينالوا المكسيكية وترين دي أراغوا الفنزويلية، منظمات إرهابية أيضًا. لا شك أن هذه الإجراءات تمثل سوابق خطيرة تفتح الباب أمام عمليات تدخل عسكري أمريكي في أمريكا اللاتينية وخارجها. إنها تعكس توسعًا في تطبيق “العدالة” الأمريكية خارج أراضيها، وهو أمر غير مقبول بتاتًا في أي سياق.

وفي هذا الإطار، أعلنت الحكومة الأمريكية في 7 أغسطس/آب عن رفع قيمة المكافأة المخصصة للحصول على معلومات تؤدي إلى اعتقال نيكولاس مادورو، إلى 50 مليون دولار، أي ضعف ما عُرض مقابل أسامة بن لادن.

كما أفادت بام بوندي، المدعية العامة الأمريكية، دون تفصيل كبير عن مصادرة أصول تبلغ قيمتها نحو 700 مليون دولار، تزعم أنها مرتبطة بنيكولاس مادورو وحاشيته المقربة. وكرر ماركو روبيو، وزير الخارجية الأمريكي، مرارًا أن الدولة الفنزويلية قد استولت عليها جماعة إجرامية، في إشارة واضحة إلى الحكومة التي يرأسها مادورو.

ورغم أن روبينيو نفسه صرح بأن العملية العسكرية الحالية في منطقة البحر الكاريبي لا تنطوي على غزو فنزويلا، إلا أن هذا لا يقلل من خطورة أو اتساع التهديد الذي يمثله هذا الاستفزاز الإمبريالي. ورغم هذه التصريحات، فإن هذا الانتشار العسكري الضخم مُخطط له بوضوح منذ أشهر طويلة، ولا يمكن أن نستبعد أي تدخل مستقبلي، سواء عبر غزو عسكري أو حصار بحري أو قصف انتقائي، أو غيرها من التدابير.

هذه ليست المرة الأولى التي تأمر فيها إدارة ترامب بنشر قوات عسكرية قبالة المياه الإقليمية الفنزويلية. ففي أبريل/نيسان 2020، خلال ولايته الأولى، نفذت الولايات المتحدة عملية مماثلة في منطقة البحر الكاريبي بانتشار أكثر محدودية.

في ذلك الحين، جرى نشر سفن حربية وطائرات ذات قدرات على الدوران والمراقبة،من دون المجموعات البرمائية والمنصات الجوية المتخصصة التي يضمها الانتشار الحالي. في ذلك الوقت، كانت هذه المناورة جزءً من سياسة “الضغط الأقصى” الفاشلة ضد مادورو، والتي تضمنت تنصيب حكومة موازية، واعتراف أكثر من 50 بلد بهذه السلطة الزائفة، إضافة إلى فرض عقوبات قاسية.

وتجعل هذه السابقة من المرجح أن التعبئة العسكرية الحالية جزءً من استراتيجية سياسية تهدف إلى الضغط على النظام الفنزويلي حتى انهياره. أما مضاعفة قيمة المكافأة ضد مادورو، فهدفها إثارة تمرد في أوساط قطاعات عسكرية مغامرة وتحريض انقلاب عسكري يطيح بالحكومة الفنزويلية الحالية.

لكن أي انشقاق عن النظام حاليًا – بالنظر إلى ولاء شريحة واسعة من القوات المسلحة ومجموعات الأمن الأهلية المدججة بالسلاح له – يعني بداية حرب أهلية تزعزع استقرار المنطقة بأسرها، كما أوضحنا مرارًا في تحليلاتنا. وهو ما حذر منه الرئيس الكولومبي، غوستافو بيترو، الذي يخشى أن يجر هذا الصراع معه كولومبيا إلى الهاوية.

إن التدخل الإمبريالي الأمريكي الأهوج يهدد مجددًا بإراقة أنهار من الدماء في بلد أجنبي، خدمة لمصالحه الشريرة.

النفاق والستار الدخاني

إن نفاق الإمبريالية الأمريكية، التي تعود مرة بعد أخرى إلى خطاب مكافحة المخدرات لتبرير سياستها التدخلية، لا حدود له.

فمن المعروف أنه خلال حرب فيتنام، وفرت القوات الجوية الأمريكية الطائرات لعمليات تهريب المخدرات التي مولت جنوب فيتنام. وفي السنوات الأخيرة، ومع تنفيذ “خطة كولومبيا” التي شاركت فيها الولايات المتحدة وإدارة مكافحة المخدرات بنشاط، ارتفعت صادرات الكوكايين من ذلك البلد إلى أمريكا الشمالية والعالم ارتفاعًا صاروخيًا.

وبعد الغزو الإمبريالي لأفغانستان، بلغ إنتاج وتصدير خشخاش الأفيون مستويات غير مسبوقة. يُضاف إلى ذلك الكميات الهائلة من الأموال الملوثة بالدماء المتأتية من تجارة المخدرات، وغيرها من المعاملات المشبوهة، والتي تُغسل النظام المالي الأمريكي وتدور داخله.

توضح هذه الأمثلة الارتباط الوثيق بين الإمبريالية وهذا العالم القذر، الذي يحصد آلاف الأرواح سنويًا في البلدان المنتجة للمخدرات وبلدان العبور، بينما يستمر الطلب على المخدرات في الولايات المتحدة في النمو بلا رادع. وفي هذا الصدد، صرح رفاقنا في الفرع الأمريكي للأممية الشيوعية الثورية بما يلي:

“إن ترامب يستغل بنفاق وباء المخدرات داخل الولايات المتحدة لتبرير عدوانه الإمبريالي. لكن السبب الجذري لوباء المخدرات لا يكمن في عصابات المخدرات جنوب الحدود الأمريكية، بل في كابوس الحياة في ظل الرأسمالية. فعلى مدار الخمسين عامًا الماضية، وبينما راكم الرأسماليون ثروات هائلة، تدهورت بشكل حاد ظروف معيشة الطبقة العاملة الأمريكية. هذا هو السبب الحقيقي وراء تزايد الإدمان وارتفاع الوفيات الناجمة عن الجرعات الزائدة. لقد اختفت الوظائف، وخاصة تلك التي تؤمن دخلاً متوسطًا، مما دفع شرائح أوسع نحو الفقر والبطالة. وفي الوقت نفسه، جنت شركات الأدوية العملاقة مليارات الدولارات عبر دفع الأمريكيين إلى إدمان المواد الأفيونية، خصوصًا في مناطق “حزام الصدأ” حيث نُقلت معظم الوظائف إلى الخارج.

(بيان الشيوعيون الثوريون في أمريكا: يسقط العدوان الإمبريالي الأمريكي! ارفعوا أيديكم عن فنزويلا!)”

في الوقت ذاته، يجدر التذكير بسجل البيت الأبيض الحافل في رعاية الإرهاب. يكفي التذكير بدعمه لفرق الموت في أمريكا الوسطى خلال ثمانينيات القرن الماضي، أو إمداده بالمال والسلاح تنظيم القاعدة، وجماعات مشابهة مثل جبهة النصرة في الحرب السورية.

لا تملك الإمبريالية الأمريكية مكانة أخلاقية يسمح لها بالحديث عن تجارة المخدرات والإرهاب، وهي التي كانت طوال تاريخها المحرك الرئيسي لهذه الآفات التي تبتلي بها الرأسمالية شعوب العالم.

ولا يحق لها، من باب أولى، أن تنصب نفسها وصية على من يحكم أي بلد، خلعًا أو تنصيبًا، وفق مصالحها. لذلك، يجب علينا نحن العمال والثوريين في العالم أن نرفع صوتنا عاليًا بشعار: “أوقفوا التدخل والوصاية الإمبريالية!”

لقد كان الغزو الأمريكي لبنما في ديسمبر/كانون الأول 1989، تحت اسم “عملية القضية العادلة”، استعراضًا وحشيًا للقوة الإمبريالية الأمريكية في ما تسميه “حديقتها الخلفية”. فقد نُشر أكثر من 24 ألف جندي أمريكي في عملية عسكرية ضخمة ضد نظام الجنرال مانويل نورييغا، الحليف السابق لوكالة المخابرات المركزية الأمريكية، الذي لم يسقط من حسابات واشنطن بسبب تورطه في الجريمة وتهريب المخدرات بقدر ما سقط لأنه تجرأ على الخروج عن طاعة أسياده السابقين في البيت الأبيض.

وقد اتسمت العملية بالقصف العشوائي الذي دمر حي “إل تشوريو” في مدينة بنما، مخلفًا مئات القتلى من المدنيين والعسكريين، وزارعًا جراحًا غائرة في المجتمع البنمي. كان من واجب كل ثوري آنذاك أن يعارض دون تحفظ هذا الغزو الإجرامي، تمامًا كما يجب علينا اليوم أن نعارض المزاعم الأمريكية تجاه فنزويلا.

وأمام مثل هذا الوضع، علينا أن نؤكد بحز أن العمال الفنزويليين وحدهم من يملك الحق في حل مشاكل فنزويلا. أما قادة اليمين، من أمثال ماريا كورينا ماتشادو، فهم مجرد نماذج بائسة غارقة في تفاهتها إلى حد أنهم لا يتورعون عن المجاهرة بالمطالبة بغزو أمريكي مباشر.

هؤلاء الطفيليون يريدون رؤية دماء الآلاف أو الملايين من الأبرياء تُراق، كي يتوجوا حكامًا دمى على بلد يملك أكبر احتياطيات نفطية في العالم. إننا نرفض رفضًا قاطعًا هذا اليمين الموالي للإمبريالية، وخططه الجبانة والقذرة.

في مواجهة العدوان الإمبريالي المحتمل، ليس أمام العمال والثوريين، بل وحتى الديمقراطيين المتسقين، سوى معسكر واحد للانضمام إليه: معسكر معارضة التدخل الإمبريالي الأميركي مدججين بالسلاح.

لن يجني الشعب الفنزويلي العامل أي مكسب في حال وقوع غزو عسكري أو حصار بحري أو شن هجمات انتقائية، حيث لن تميز القنابل ودمار البنية التحتية والاقتصاد، وحصاد الموت، بين المادوريين أو التشافيزيين أو المعارضين أو اليمينيين. إن معسكرنا يقف بوضوح لا لبس فيه في صف الدفاع الكامل عن فنزويلا.

رد مادورو

في خطاب ألقاه مؤخرًا، أمر نيكولاس مادورو بتوسيع قوام الميليشيا البوليفارية لتصل إلى 4.5 مليون جندي، وتسليم أسلحة إلى الشعب. لو طُبق هذا القرار فإننا نتفق معه. لكن علينا أن نتساءل: هل يُتوقع مثل هذه الإجراءات من حكومة خنقت بيروقراطيًا كل أشكال المشاركة الشعبية وحظرت النشاط النقابي المستقل وتقمع الجماهير العاملة بوحشية للبقاء في السلطة وفرضت أشد إجراءات التقشف صرامة في تاريخ أمريكا اللاتينية؟

خوفًا من مبادرة الجماهير، رفضت هذه الحكومة، التي كانت مهددة سابقًا بالإمبريالية، مرارًا تسليح الشعب، ووضع الجنرالات، الذين يشكلون اليوم الركيزة الأساسية للنظام، تحت رقابة العمال والشعب والجنود. وبينما قد يكون هذا الإعلان في الاتجاه الصحيح، إلا أنه في الحقيقة لا يعدو أن يكون كلامًا فارغًا ورخيصًا من حكومة أدارت ظهرها بالكامل لاحتياجات الشعب العامل.

في حال وقوع غزو عسكري أجنبي مُدان ضد بلدنا، فإن نظام مادورو، بعيدًا عن تسليح الجماهير وتشجيع المبادرة الشعبية، سيحافظ دائمًا على النظام والطاعة الاجتماعية للجيش، متوسلًا الدعم من الصين وروسيا. وفي مثل هذا السيناريو، ستكون فنزويلا تحت رحمة المفاوضات الفوقية بين القوى الإمبريالية المختلفة، من دون أن يكون للشعب الفنزويلي أي رأي في تقرير مصيره.

من هذا المنطلق، لا يمكننا ببساطة قبول كلام حكومة فاسدة حتى النخاع مسؤولة عن قتل ودفن الثورة البوليفارية. فالعمال الفنزويليون لا يمكن أن يعهدوا بالدفاع الوطني إلى نفس الجلادين الذين يضطهدونهم اليوم.

لا يمكن تنظيم دفاع متماسك يتماشى مع مصالح الأغلبية إلا بالضغط الممنهج للعمال من أسفل، يهدف إلى أخذ زمام مصير على البلاد بأيديهم. كما يجب أن نؤكد أيضًا إن الإمبريالية الأمريكية لا تملك أي حق في محاكمة جلادينا والإطاحة بهم، فهذه المهمة تقع فقط وحصريًا على عاتق الشعب الفنزويلي العامل.

الثورة هي الدفاع الحقيقي

إن النضال الحقيقي والثابت ضد العدوان الإمبريالي ومن أجل الدفاع عن السيادة الوطنية يتطلب الاستناد إلى أفضل التقاليد التي تقدمها التجربة التاريخية للبروليتاريا العالمية. وهذه التقاليد لا تكمن في غير التسليح العام للشعب، واليقظة الثورية تجاه الجنرالات والقادة العسكريين، والتحول الاشتراكي للمجتمع. إن مادورو يمثل النقيض التام لهذه التقاليد، مما يزيد من خطر نجاح العدوان الإمبريالي.

لا يمكن أن يترك الدفاع الحقيقي عن سيادة فنزويلا في أيدي فاسدين والمتشبعين بروح الثورة المضادة، الذين سوف يحمون ثرواتهم التي جمعوها فوق كل اعتبار. إن الوطن الوحيد الذي يعرفه هؤلاء ليس سوى ممتلكاتهم وحساباتهم المصرفية المتضخمة.

وبدلًا من الدعوات السخيفة والعاجزة من أجل السلام، ندعو إلى يقظة ثورية جديدة للعمال الفنزويليين. ثورة جديدة يتولى فيها العمال المنظمون في المدن والريف زمام مصيرهم، ستكون قادرة على مواجهة وردع كل التهديدات الخارجية، وكذلك على الإطاحة بكل العقبات البرجوازية التي تحرمهم من حياة كريمة.

يجب أن يكون الهدف النهائي للتعبئة الثورية للجماهير من أسفل هو الإطاحة بالرأسمالية الفنزويلية المتخلفة والعفنة، عبر مصادرة الاحتكارات الصناعية وشركات العقارات الكبرى والبنوك، بالإضافة إلى الشركات الإمبريالية متعددة الجنسيات مثل شركة شيفرون، ووضعها تحت السيطرة الديمقراطية للطبقة العاملة.

كما يتعين على العمال الفنزويليين أن يدعوا إلى تضامن أممي من الطبقة العاملة عبر أمريكا اللاتينية، المهددة أيضًا بتصدير “العدالة” الأمريكية لها. وكذلك الطبقة العاملة الأمريكية نفسها، التي لم تعد تقبل بمغامرات عسكرية جديدة للإمبرياليين. باختصار، فإن أي انتصار على الإمبريالية لن يكون ممكنًا من دون الضغط الذي يمكن أن يمارسه عمال القارة، وخاصة أولئك الذين يعيشون في بطن الوحش الإمبريالي.

هذه هي السياسة التي يدافع عنها الشيوعيون الثوريون في فنزويلا. فالثورة هي الضمانة الوحيدة للدفاع الحقيقي عن البلاد في مواجهة خطر التدخل، وتبعية اليمين الفنزويلي للإمبريالية، وحالة العجز التي تقودنا إليها سياسات مادورو وحكومته الفاسدة.

ارفعوا أيديكم عن فنزويلا!

أخرجوا القوات الإمبريالية من منطقة البحر الكاريبي وأمريكا اللاتينية!

من أجل سياسة ثورية للدفاع الوطني!

يا عمال الولايات المتحدة وأمريكا اللاتينية وفنزويلا، اتحدوا ضد الإمبريالية!

الثورة الشيوعية – الفرع الفنزويلي للأممية الشيوعية الثورية

26 أغسطس/آب 2025

ترجم عن موقع الدفاع عن الماركسية:

SOURCE

www.marxy.com

Loading

The post فلتخرج الإمبريالية الأمريكية من منطقة البحر الكاريبي وأمريكا اللاتينية! ارفعوا أيديكم عن فنزويلا! appeared first on Asia Commune.

]]>
ماحولیاتی تباہی: ایک سرمایہ دارانہ بحران https://asiacommune.org/2025/08/30/%d9%85%d8%a7%d8%ad%d9%88%d9%84%db%8c%d8%a7%d8%aa%db%8c-%d8%aa%d8%a8%d8%a7%db%81%db%8c-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%b3%d8%b1%d9%85%d8%a7%db%8c%db%81-%d8%af%d8%a7%d8%b1%d8%a7%d9%86%db%81-%d8%a8%d8%ad%d8%b1/ Sat, 30 Aug 2025 13:02:35 +0000 https://asiacommune.org/?p=9919 خیبرپختونخواہ، کشمیراورگلگت بلتستان کے بعد سیلاب اب پنجاب میں میں پہنچ گیا ہے۔ یہ تباہ کن سیلاب محض ایک قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ سرمایہ دارانہ طریقہ پیداوار کا نتیجہ ہے۔ جس میں منافع کی ہوس کی وجہ سے وسائل کا بے دریغ استعمال  کیا جاتا ہے جو ماحول کو برباد کر تا ہے۔ سیلاب نے تباہی مچادی ہےاب تک 15 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔25 افراد ہلاک ہوئے جبکہ پورے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 800 سے زائد ہوچکی ہے۔ دیہی غریب، ہجرت اور…

The post ماحولیاتی تباہی: ایک سرمایہ دارانہ بحران appeared first on Asia Commune.

]]>

خیبرپختونخواہ، کشمیراورگلگت بلتستان کے بعد سیلاب اب پنجاب میں میں پہنچ گیا ہے۔ یہ تباہ کن سیلاب محض ایک قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ سرمایہ دارانہ طریقہ پیداوار کا نتیجہ ہے۔ جس میں منافع کی ہوس کی وجہ سے وسائل کا بے دریغ استعمال  کیا جاتا ہے جو ماحول کو برباد کر تا ہے۔ سیلاب نے تباہی مچادی ہےاب تک 15 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔25 افراد ہلاک ہوئے جبکہ پورے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 800 سے زائد ہوچکی ہے۔

دیہی غریب، ہجرت اور معاشی تباہی

پنجاب میں سیلاب سے لاکھوں لوگ بے گھر اور اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ہزاروں گھر، اسکول، صحت مراکز اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اس تباہی کا سب سے بڑا خمیازہ غریب اور محنت کش عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے جن کا پہلے ہی مشکل سے گزارا ہوتا ہے کیونکہ یہ لوگ حکومتی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں اس لیے دیہات اور مزدور بستیاں فنڈز اور منصوبہ بندی کی عدم موجودگی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے بعد آنے والا مہنگائی کا طوفان ان کی رہی سہی معاشی حالت کو بھی تباہ کر دے گا۔ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ میں آنے والے سیلاب کے بعد اب پنجاب میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ جس کا سب سے زیادہ اثر پنجاب کے دیہی علاقوں پر پڑا ہے جہاں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور لوگ بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ سیلاب زراعت پر منحصر لوگوں کے لیے معاشی تباہی لیاہے جو پہلے ہی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے غربت اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔

عالمی سرمایہ داری، گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اور موسمیاتی تبدیلی

سرمایہ دارانہ نظام میں ہر کمپنی زیادہ سے زیادہ منافع کمانے اور منڈی پر کنٹرول کی دوڑ میں ہوتی ہے۔ یہ مسابقت قدرتی وسائل کے بے دریغ استحصال کا باعث بنتی ہے جس سے ماحولیاتی تباہی میں اضافہ ہوتا ہے۔ پام آئل کی صنعت اس کی ایک واضح مثال ہے۔ دنیا کی بڑی کمپنیاں جیسے یونیلیور، نیسلے اور پروکٹر اینڈ گینبل اپنی مصنوعات میں پام آئل کا بڑے پیمانے پر استعمال کرتی ہیں۔ اس کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں وسیع پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کی جاتی ہے تاکہ پام آئل کے باغات لگائے جا سکیں۔ اس سے نہ صرف جنگلی حیات ختم ہو رہی ہیں بلکہ یہ عمل کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بھی اضافہ کر رہا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کا سبب ہے۔

اسی طرح بڑی کمپنیاں خاص طور پر توانائی، تیل اور گیس کے شعبے میں فوسل ایندھن (کوئلہ، تیل، اور گیس) کا بے تحاشا استعمال کر کے بھاری مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسیں خارج کرتی ہیں۔ یہ گیسیں عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں جس کے نتیجے میں موسموں کا قدرتی توازن بگڑ چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں کا اخراج عالمی اخراج کا 70 فیصد ہے۔ اس بے لگام اخراج نے ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم کے گلیشیئرز کو تیزی سے پگھلایا ہے جس کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے اور سیلاب بار بار آرہے ہیں اور ان کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔

بھارت میں موسمیاتی تبدیلی اور پنجاب پر اثرات

پاکستانی پنجاب میں حالیہ تباہ کن سیلاب کی ایک بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے جو خطے میں شدید اور غیر معمولی بارشوں کا سبب بنی ہے۔ بھارت کے مختلف ریاستوں خاص طور پر ہماچل پردیشاور،اتراکھنڈ،پنجاب،ہریانہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والی تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں ڈیمز میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ اس صورتحال میں سیلاب نے بھارت میں بھی خؤفناک تباہی پھیلائی۔ بھارت نے پانی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لیے اپنے ڈیمز جیسے کہ ستلج دریا پر بنے بھاکڑا ڈیم کے دروازے کھول دیئے جس کی وجہ سے پاکستان کے پنجاب میں ستلج،چناب اور راوی دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی اورسیلاب آگیا۔ یہ صورتحال واضح طور پر یہ ثابت کرتی ہے کہ جہاں موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاوس گیسوں کی وجہ سے پیدا ہورہی ہیں وہاں اس کے اثرات صرف ایک ملک تک محدود نہیں رہتے بلکہ پوری دنیا اور خطے کو متاثر کرتے ہیں۔ بھارت میں ہونے والی بارشوں کا براہ راست اثر پاکستانی پنجاب پر پڑا ہے۔جس نے تباہی پھیلا رکھی ہے۔

حکمران طبقہ، دریاؤں اور قدرتی وسائل پر قبضہ

پاکستان میں سیلاب کی تباہی میں عالمی عوامل اہم ہیں لیکن قومی حکمران طبقہ بھی اس کا ایک اہم سبب ہے۔ یہ طبقہ سرمائے کے مفادات کی خاطر ایسی پالیسیاں بناتا ہے جو ماحول کو مزید تباہ کرتی ہیں۔ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ڈی ایچ اے، بحریہ ٹاؤن اور اس جیسی دیگر ہاؤسنگ سکیمیں کسانوں کو بیدخل کرکے دریاؤں اور ان کے اطراف کی زمین پر قبضہ کر کے ان کے فطری بہاؤ کو بدل دیتی ہیں۔ یہ تعمیرات سیلاب کے قدرتی راستوں میں رکاوٹ بنتی ہیں جس سے شہری اور دیہی علاقوں میں سیلاب کا پانی تیزی سے پھیلتا ہے۔ بحریہ ٹاؤن اسلام آباد اور کراچی کی حالیہ اربن فلڈنگ اس کی واضح مثالیں ہیں۔ اب ایس آئی ایف سی کے تحت نام نہاد گرین پاکستان انیشیٹو اور گرین ٹورازم کی آڑ میں قدرتی وسائل اور معدنیات پر قبضے کیے جا رہے ہیں اور ترقی کے نام پر مزید تباہی اور بربادی کی بنیادیں رکھی جا رہی ہیں۔

ٹمبر مافیا اور جنگلات کی تباہی

خیبر پختونخواہ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیلاب کی بڑی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی ہے۔ ٹمبر مافیا کو دہائیوں سے ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ پورے پورے پہاڑوں کو درختوں سے محروم کر رہے ہیں۔ درخت سیلاب کے پانی کو روکنے اور اس کی رفتار کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں پانی کا بہاؤ تباہ کن ہو جاتا ہے جس سے سیکڑوں جانیں ضائع ہوتی ہیں اور پورا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ حکمران طبقہ اس تباہی کے بعد اسے محض قدرتی آفت قرار دے کر اپنی ذمہ داری سے مبرا ہو جاتا ہے۔

سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد ہی ماحولیاتی تباہی کو روک سکتی ہے

ماحولیاتی تباہی ایک طبقاتی سوال ہے۔اس لیے ماحولیاتی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی اور قومی سطح پر سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد ضروری ہے۔ یہ جدوجہد محض ماحولیاتی قوانین بنانے تک نہیں ہونی چاہیے ہے بلکہ اسے طریقہ پیداوار اور منافع پر مبنی نظام کے خاتمے کی جدوجہد کرنی ہوگی۔ ہمیں عالمی سطح پر اس ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنی ہو گی اور ان کمپنیوں اور ممالک سے ماحولیاتی نقصان کے ازالے کا مطالبہ کرنا ہو گا اور قومی سطح پر ان منصوبوں کے خلاف جدوجہد کرنی ہوگی جو ترقی کے نام پر تباہی اور بربادی پھیلا رہے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں منافع کی ہوس کو فطرت اور ماحول پر ترجیح ہوتی ہے اس لیے اس نظام میں ایسی تباہیاں آتی رہیں گئیں۔ ان تباہیوں کو عالمی سطح پر سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد اور اس کے خاتمے سے ہی روکا جا سکتا ہے۔

Share this:

SOURCE:

https://socialist-resistance.org

Loading

The post ماحولیاتی تباہی: ایک سرمایہ دارانہ بحران appeared first on Asia Commune.

]]>
Alienation: Marx, Hegel and Feuerbach (Urdu lecture) https://asiacommune.org/2025/08/17/alienation-marx-hegel-and-feuerbach-urdu-lecture/ Sun, 17 Aug 2025 21:59:35 +0000 https://asiacommune.org/?p=9710 SOURCE: Youtube The Rising Stars

The post Alienation: Marx, Hegel and Feuerbach (Urdu lecture) appeared first on Asia Commune.

]]>

SOURCE:

Youtube The Rising Stars

Loading

The post Alienation: Marx, Hegel and Feuerbach (Urdu lecture) appeared first on Asia Commune.

]]>
Government Employees’ Protest Continues: What’s Real Reason Behind It? Are Their Demands Legitimate? https://asiacommune.org/2025/08/09/government-employees-protest-continues-whats-real-reason-behind-it-are-their-demands-legitimate/ Sat, 09 Aug 2025 11:27:24 +0000 https://asiacommune.org/?p=9530 The post Government Employees’ Protest Continues: What’s Real Reason Behind It? Are Their Demands Legitimate? appeared first on Asia Commune.

]]>

Loading

The post Government Employees’ Protest Continues: What’s Real Reason Behind It? Are Their Demands Legitimate? appeared first on Asia Commune.

]]>
why does the working class Why does the working class need its own political party? | May Day 2025 | TCP | EP 02why does the working class https://asiacommune.org/2025/05/01/why-does-the-working-class-why-does-the-working-class-need-its-own-political-party-may-day-2025-tcp-ep-02why-does-the-working-class/ Thu, 01 May 2025 15:41:06 +0000 https://asiacommune.org/?p=8802 The post why does the working class Why does the working class need its own political party? | May Day 2025 | TCP | EP 02why does the working class appeared first on Asia Commune.

]]>

Loading

The post why does the working class Why does the working class need its own political party? | May Day 2025 | TCP | EP 02why does the working class appeared first on Asia Commune.

]]>
ہیلتھ ورکرز کا پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا https://asiacommune.org/2025/04/15/%db%81%db%8c%d9%84%d8%aa%da%be-%d9%88%d8%b1%da%a9%d8%b1%d8%b2-%da%a9%d8%a7-%d9%be%d9%86%d8%ac%d8%a7%d8%a8-%d8%a7%d8%b3%d9%85%d8%a8%d9%84%db%8c-%da%a9%db%92-%d8%b3%d8%a7%d9%85%d9%86%db%92-%d8%a7%d8%ad/ Tue, 15 Apr 2025 14:07:28 +0000 https://asiacommune.org/?p=8760 تحریر:اظہر علی گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت 7اپریل سے پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے محکمہ صحت کے ورکرز کا بنیادی مراکز صحت اور رورل ہیلتھ سینٹر کی نجکاری کیخلاف دھرناتین دن سے جاری ہے۔ اس میں پنجاب بھرسے ڈاکٹر، پیرامیڈیکل سٹاف، نرسز اوردیگر محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے ورکرز شریک ہیں۔دھرنے کے شرکاء کے مطابق ان کو افسران مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے ہراساں کررہے ہیں اور نوکریوں سے نکانے کی دھمکیاں بھی دئے رہے ہیں۔گرینڈ ہیلتھ الائنس نے 25مارچ کے احتجاج میں اعلان کیا تھا کہ اگرپنجاب حکومت نے…

The post ہیلتھ ورکرز کا پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا appeared first on Asia Commune.

]]>

تحریر:اظہر علی

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت 7اپریل سے پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے محکمہ صحت کے ورکرز کا بنیادی مراکز صحت اور رورل ہیلتھ سینٹر کی نجکاری کیخلاف دھرناتین دن سے جاری ہے۔ اس میں پنجاب بھرسے ڈاکٹر، پیرامیڈیکل سٹاف، نرسز اوردیگر محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے ورکرز شریک ہیں۔دھرنے کے شرکاء کے مطابق ان کو افسران مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے ہراساں کررہے ہیں اور نوکریوں سے نکانے کی دھمکیاں بھی دئے رہے ہیں۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس نے 25مارچ کے احتجاج میں اعلان کیا تھا کہ اگرپنجاب حکومت نے محکمہ صحت کی نجکاری کی پالیسی کو ختم نہیں کیا توپھر 7 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا ہوگا۔اس لیے 7اپریل کو پنجاب اسمبلی کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں ورکرز پنجاب بھر سے پہنچ گے۔یہ واضح ہے کہ ہیلتھ ورکرز تمام تر دھمکیوں کے باوجود اس دھرنے کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
نیولبرل حکومت کی اس پالیسی کے تحت ہزاروں ملازمین کو آؤٹ سورسنگ کے ذریعے جبری طور پر نکالا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ ہیلتھ ورکرز احتجاج کررہے ہیں۔پنجاب حکومت یہ سب آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے کررہی ہے لیکن یہ ویسے بھی اس حکومت کی ماضی کی تاریخ ہے کہ یہ نجکاری کی پالیسی کو جارحانہ طریقہ سے نافذ کرتی ہے تاکہ سرمایہ کے منافع اور لوٹ مار کے مزید مواقع پیدا کیئے جائیں،محکمہ صحت اور دیگر اداروں کی نجکاری اسی مقصد کے لیے کی جاری ہے جس میں ہزاروں ہیلتھ ورکرز کی نوکریاں خطرے میں ہیں اور جن کی نوکریاں بچ بھی جائیں گئیں ان کو انتہائی برے حالات میں کام پر مجبور کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے جناح ہسپتال لاہور کی آؤٹ سورس کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے اس کے علاوہ ہیلتھ ٹیچنگ سنٹراور میوہسپتال کی بھی نجکاری کی جا رہی ہے اوریہ تمام بنیادی مراکز صحت اور رورل ہیلتھ سینٹر کی آوٹ سورس کا منصوبہ رکھتی ہے۔یہ پہلے ہی 150بنیادی مراکز صحت کومریم نواز ہیلتھ کلینکس کے طور پر آؤٹ سورس کرچکی ہے اور اگلے مرحلے میں 1200کو آوٹ سورس کررہی ہے۔اس سب کی وجہ سے لاکھوں ہیلتھ ورکرز کی نوکریاں ختم ہوسکتی ہیں۔جس کی وجہ سے پہلے سے ہی انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزارنے والے ہیلتھ ورکرز کی زندگی اجیرن ہوجائے گی۔
ہیلتھ ورکرز کے دھرنے کی دیگر محکموں کے ورکرز میں بھی حمایت موجود ہے کیونکہ وہ اس نیولبرل حکومت کی پالیسیوں سے تنگ اور باربار اس کے خلاف احتجاج میں بھی آرہے ہیں۔اسی وجہ سے آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس پنجاب کی قیادت کے علاوہ اس میں پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن (پپلا)،آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) اور پنجاب ٹیچرز یونین کی قیادت اس دھرنے سے یکجہتی کے لیے اس میں شریک ہوئے۔اس کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں بھی شریک ہورہی ہیں۔
اگیگا کی قیادت کی طرف سے اس احتجاجی دھرنے میں شرکت اوریکجہتی بہت اہم ہے۔اب اگیگا اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کو حکومتی حملوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ حکمران طبقہ کے بڑے حملے کا مقابلہ کیا جاسکے۔اس لیے دھرنا ایک اہم قدم ہے لیکن اگر ہم نے حکومتی حملوں کو شکست دینی ہے تو ان کو یوٹیلیٹی سٹورز، پاکستان پوسٹ، پی آئی اے، واپڈا، ریلوےاوراس کے علاوہ نجی شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں اور کسان تحریکوں کو بھی دھرنے میں شرکت کی دعوت دینی چاہیے ہے۔
اس وقت پنجاب سمیت ملک بھر میں آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے نوکریوں کے خاتمے،پنشن پر حملوں،اور نجکاری کے خلاف تحرک موجود ہے۔اس کے علاوہ بھی آئی ایم ایف کے دباؤ پر کٹوتیوں کے خلاف اور سامراجی و قومی سرمایہ کے مفاد میں حکومت جن پالیسییوں پر عمل پیراہے اس کی وجہ سندھ،کشمیر،گلگت بلتستان،پختونخواہ اور بلوچستان میں توانا تحریکیں ابھری ہیں۔اس صورتحال میں معاشی حملوں اور جمہوری پابندیوں کے خلاف لڑنے کے لیے ایک ملک گیر تحریک کی ضرورت ہے۔جس میں ہیلتھ ورکرز کا دھرنا اور دیگر تحریکیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔یہ مل کرہی اس نیولبرل حکومت کے حملوں کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔
حکومتی حملے کو روکنے کے لیے ہیلتھ ورکرز کا صرف دھرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ان کو کام کی جگہ پر منظم ہونا ہوگا اور وہاں ایکشن کمیٹیاں تشکیل دینی ہوں گئیں جہاں جمہوری بحث کے ذریعے جدوجہد کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے جس میں ہڑتال سمیت سنٹرز اور ہسپتالوں کو ہیلتھ ورکرز کو اپنے کنٹرول میں لینا چاہیے ہے۔لیکن اس سب میں ایکشن کمیٹی کو ہڑتالی کمیٹی کو منتخب کرنا ہوگا جو دیگر محکموں کے ورکرز سے مل کران سے حمایت حاصل کریں لیکن اس کے ساتھ ان کو کام کی جگہ پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ترغیب دیں جس میں حکمران طبقہ کے حملوں کے خلاف مل کرجدوجہد کا لائحہ عمل تشکیل دیا جاسکے۔ان کمیٹیوں کو ضلعی،صوبائی اور وفاقی سطح پر منظم ہونا ہوگا اور ان کمیٹیوں کو بورژواء سیاست سے آزادانہ طور پر کام کرنا ہوگا اسی طرح ایک عام ہڑتال کے ذریعے ہی ہم حکمران طبقہ کے حملوں کو شکست دئے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ہڑتال کو تب تک جاری رکھنا ہوگا جب تک حکومت کی نجکاری،نوکریوں کے خاتمے اور پنشن پر حملوں کی پالیسی کو شکست نہیں ہوجاتی ہے۔

Loading

The post ہیلتھ ورکرز کا پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا appeared first on Asia Commune.

]]>
April 17th https://asiacommune.org/2025/04/15/april-17th/ Tue, 15 Apr 2025 11:12:06 +0000 https://asiacommune.org/?p=8749 The post April 17th appeared first on Asia Commune.

]]>

Loading

The post April 17th appeared first on Asia Commune.

]]>